بی آئی ایس پی کامستحق افرادکیلئےسکل ڈویلپمنٹ کاآغاز

بی آئی ایس پی کامستحق افرادکیلئےسکل ڈویلپمنٹ کاآغاز مسائل پر قابو پانے کیلئے سماجی تحفظ کے مضبوط نظام کی ضرورت ہے: سینیٹر روبینہ خالد

کراچی (کشمیر ایکسپریس نیوز )GIZ پاکستان کے زیر اہتمام یورپی یونین اور جرمنی کی وفاقی وزارت برائے اقتصادی تعاون و ترقی (BMZ) کی جانب سے دوسری قومی سماجی تحفظ کانفرنس کا انعقاد ، کانفرنس 24 سے 26 فروری 2025 تک جاری رہے گی ۔ کانفرنس میں وفاقی اور صوبائی سماجی تحفظ کے ادارے، ڈویلپمنٹ پارٹرنز اور حکومت پاکستان کے اہم اسٹیک ہولڈرز کی شرکت۔ تقریب کا مقصد ملک کے سماجی تحفظ کے نظام میں باہمی تعاون ، ڈیجیٹل اختراع اور مالی استحکام کے فروغ کو یقینی بنانا تھا۔
کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے چیئرپرسن بی آئی ایس پی سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ بی آئی ایس پی ایشیاء میں سماجی تحفظ کا سب سے بڑا پروگرام ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہید بینظیر بھٹو نے ایک ایسے پاکستان کا تصور پیش کیا تھا جہاں سماجی تحفظ کوئی استحقاق نہیں بلکہ بنیادی حق ہو، اسی لئے سال 2008 میں اس پروگرام کی بنیاد رکھی گئی۔
سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ گزشتہ 15 سالوں میں بی آئی ایس پی غربت، تعلیم، صحت اور مالی شمولیت کے اقدمات کویقینی بنانے کیلئے ایک کثیر جہتی سماجی تحفظ کے پروگرام کے طور پر رونما ہوا ہے۔ بینظیر کفالت کے ذریعے98 لاکھ خاندانوں کو خواتین کے ذریعے سہ ماہی بنیادوں پر مالی امداد فراہم کی جارہی ہے ۔ بینظیر تعلیمی وظائف کے ذریعے بی آئی ایس پی نے 1 کروڑ7 لاکھ سے زائد بچوں کا اندراج کیا ہےجن 50 فیصد تعداد لڑکیوں کی ہے۔ بینظیر نشوونما پاکستان بھر میں حاملہ اور دودھ پلانے والی ماؤں کو غذائی امداد فراہم کر کے ماں اور بچے کی صحت کو بہتر بنارہا ہے۔ مزید برآں، بی آئی ایس پی بینظیر سوشل پروٹیکشن اکاؤنٹس ادائیگی کے نئے ماڈل کے ذریعے خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنا رہا ہے۔
سینیٹر روبینہ خالد نے بی آئی ایس پی کی سب سے نمایاں کامیابیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی پہلی ڈائنامک قومی سماجی و اقتصادی رجسٹری (NSER) بی آئی ایس پی کے پاس موجود ہے جس کے تحت اپ ڈیٹس اور مستفید کنندگان کی درست شناخت کی جاتی ہے۔ NSER وفاقی اور صوبائی دونوں سطحوں پر 95 سے زائد سماجی شعبے کے پروگراموں کو ڈیٹا کے اشتراک کے حوالے سے سہولت فراہم کرتی ہے اور اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ وسائل سب سے زیادہ کمزور افراد تک پہنچ سکیں۔ چیئرپرسن نے کہا کہ بی آئی ایس پی مستحق افراد کی زندگیوں میں بہتری لانے کیلئے سکل ڈویلپمنٹ پروگرام کا آغاز کر رہا ہے جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز اور شراکت داروں کے تعاون کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ غربت، موسمیاتی تبدیلی اور معاشی عدم استحکام کے مسائل پر قابوپانے کیلئے ایک مضبوط سماجی تحفظ میکانزم کی ضرورت ہے۔ ہمیں ایک مربوط سماجی تحفظ نظام کی تشکیل کیلئے وفاقی اور صوبائی ہم آہنگی کو بڑھانا چاہیے۔ سینیٹر روبینہ خالد نے اس بات کا اعادہ کیا کہ حکومت انتہائی کمزور کمیونٹیز کی بہتری کے لیے سماجی تحفظ کو مضبوط اور وسعت دینے کیلئے پرعزم ہے۔
سینیٹر روبینہ خالد نے سماجی تحفظ کی اختراعات کے فروغ کیلئے عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB)، ترقیاتی شراکت داروں، وفاقی اور صوبائی اسٹیک ہولڈرز کے تعاون کے بے حد سراہا۔ انہوں نے کانفرنس کی میزبانی پر حکومت سندھ اور تقریب کے انعقاد پر محترمہ جوہانا کا بھی شکریہ ادا کیا۔کانفرنس کے کلیدی مقررین میں جرمن قونصل جنرل مسٹر روڈیگر لوٹز، GIZ پاکستان کی کنٹری ڈائریکٹر محترمہ ماریہ جوز پوڈی اور GIZ پاکستان میں ایڈاپٹیو سوشل پروٹیکشن کی پروجیکٹ ہیڈ جوہانا نویس شامل تھیں۔

Comments are closed.