عالمی یوم خواتین۔۔۔۔اصل اہداف،ڈاکٹرحمیرا طارق
عالمی یوم خواتین۔۔۔۔اصل اہداف
ڈاکٹر حمیرا طارق سیکرٹری جنرل حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان
رب العالمین نے انسانوں کے رہنے بسنے کے لیئے
کرہ ارضی کی تخلیق کی ،پہاڑوں سے اسے اپنی جگہ جمایا اور انسانوں کو پر سکون زندگی گزارنے کے لیئے گھر عطا فرمائے اور ان گھروں کو بسے رہنے اور انہیں سکون کا گہوارہ بنانے میں عورت کو مرکزی حیثیت دے گئی ہے
عالمی یوم خواتین دنیا بھر کی خواتین کے حقوق کی آواز بلند کرنے کے لیئے منایا جاتا ہے ،
عورت کے حقوق کی بات کی جائے تو ارض فلسطین کی مظلوم اور ظلم و ستم کا شکار خواتین،جنھوں نے جان مال اولاد گھر بار اور ہر طرح کا نقصان برداشت کیا بنیادی ضروریات زندگی کی طرف سے سخت آزمائش اٹھائی ،غم و الم سہے اس وقت یوم خواتین کا عنوان ہیں
ان کی استقامت ،بہادری ،جرات
اور ناقابل تسخیر صبر و تحمل کی دنیا گواہ ہے
ارض کشمیر کا سلگتا ہوا مسئلہ اور کشمیری خواتین کی لامتناہی جدوجہد بھی
سخت توجہ کی طلبگار ہے
عالمی یوم خواتین عورت کے حقوق کی پامالی کے شعور کا دن ہے،
اول روز سے آج تک خاندانوں کا استحکام عورت ہی کے گرد گھومتا ہے
عورت رب کی نازک تخلیق
نازک جذبات سے گندھی اپنی ہر حیثیت میں قابل تکریم اور احترام کی حقدار ہے،جہالت کے ہر دور میں عورت کی کمزور جسمانی حیثیت کے باعث تحقیر اور ظلم و ستم کا نشانہ بنایا گیا لیکن اسلام وہ واحد مذہب جس نے اس اس کو حقوق بھی دیئے اور ان حقوق کا تحفظ اور ان کے ادائیگی کو بھی یقینی بنایا ،صرف اسلام عورت کو تحفظ کا وہ حصار عطا کرتا ہے جو اس کو معاشرے میں معزز مقام دیتا ہے ،
اسلام نے تمام رشتوں میں عورت کو مرکزی حیثیت دے کر خاندان کے تحفظ،تربیت اور تعمیر کا مرکز بنادیا
عورت کے تمام حقوق کی پاسداری دراصل گھر جیسے بنیادی یونٹ کا پھلنا پھولنا ہے ،
آج کی عورت مغربی پروپیگنڈہ کا شکار ہوگئی اس نے اپنی حیثیت اور مقام سے ہٹ کر، مرد کے اس مقام میں مساوات کا مطالبہ کردیا جو کہ مرد کو قوام اور ذمہ دار بنا کر اس کے کندھوں پر بھاری بوجھ ڈالا گیا تاکہ وہ اپنے خاندان اور گھروں کا نہ صرف تحفظ کرسکے بلکہ اسے مضبوط بنیادوں پر قائم رکھے
اسلام نے مرد و عورت کو مقابل نہیں کھڑا کیا ہے بلکہ ایک دوسرے کا ساتھی و مددگار بنایا ہے
عورت کی نام نہاد حقوق کی کشمکش نے سب سے ذیادہ نسلوں کو نقصان پہنچایا ہے ، مرد و عورت کی کشمکش میں سب سے ذیادہ اولاد نظر انداز ہوئی جس کے باعث آج کا نوجوان کئی مسائل کا شکار یے ،نفسیاتی طور پر منتشر اور بے راہ روی اور نشوں کا عادی ہے مذموم مقاصد کے تحت گھروں کے نظام کا درہم برہم کیا گیا جس کے نتیجہ نوجوان نسل کو اس حال تک پہنچایا گیا ہے
عورت جب اسلام کے سایہ رحمت سے دور ہوتی ہے تو وہ خود کو معاشرے کی بدسلوکیوں کے لیئے پیش کردیتی ہے
اسلام عورت کو اپنی صلاحیتیں پروان چڑھانے اور ترقی کے تمام ذرائع و مواقع فراہم کرتا ہے
معاشی سرگرمیوں و کاروبار کی اجازت دیتا ہے
تعلیم کے حصول کی نہ صرف اجازت بلکہ حوصلہ افزائی کرتا ہے ،
اور ان تمام امور کی انجام دہی کے لیئے مرد کو اس کا مددگار بنادیتا ہے
مغربی بے بنیاد نعروں کے بجائے عورت کو اس کے اصل حقوق کی فراہمی نہ صرف گھر بلکہ معاشرے کی بقا اور تعمیر کے لیئے لازمی ہے
عورت کی اصل مشکلات اور مسائل پر کبھی توجہ نہیں دی گئی ،آزادی نسواں کے نام پر عورت کو مغربی ایجنڈے کی تکمیل کے راستے پر چلایا گیا ،عورت کا بری طرح سے استحصال کیا گیا نا انصافی اور نظام کے بگاڑ کے باعث عورت نے محرومیوں اور تشدد کا سامنا کیا ہے
جنسی استحصال ،ذیادتی اور بدسلوکی کا شکار ہوئی،
جاگیردارانہ اور وڈیرا نظام میں عورت بری طرح ظلم و تشدد کا شکار نہ صرف ہوئی ہے بلکہ مسلسل ہورہی ہے ،عورت اس بدترین سلوک کا سامنا نہ صرف شہروں بلکہ گاؤں دیہاتوں میں بے تحاشا کر رہی ہے
آج کے جدید دور میں عورت کو اس کا مقام و مرتبہ دیا جانا اور اسلام کی دی ہوئی حیثیت بحال کرنا ازحد ضروری ہے
سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں عورت کو آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کیئے جانا چاہیئے
تعلیمی مواقع فراہم کیئے جائیں تعلیمی اداروں،کام کی جگہوں اور معاشرے میں تحفظ ملنا چاہیئے
خواتین کو صحت اور دیکھ بھال کی بہترین سہولیات فراہم کی جائیں
میڈیا عورت کی توہین کا مسلسل مرتکب ہورہا ہے ،مذموم لباس، بے حیائی ہر مبنی ڈائیلاگز و عورت کی نمائش پر سخت گرفت کرنے کی ضرورت ہے
عورت کا منفی کردار پیش کرنے سے گریز کیا جائے
اسلامی کلچر و تہذیب کی تشہیر ہی معاشرے کو اخلاقی گراوٹ سے بچا سکتی ہے
ڈراموں و نشریات میں عورت سے منسلک ہر رشتے کی تکریم اور مثبت کردار کو سامنے لایا جانا چاہیئے
قوم کی بیٹی عافیہ صدیقی مغربی قید میں ہونا مسلمان امت، پوری پاکستانی قوم اور خاص طور پر پاکستانی حکمرانوں کے لیئے سوالیہ نشان ہے
عورت کی اس توہین کا جواب کون دے گا
پاکستان کی بیٹی کو وطن واپس لایا جائے
پاکستانی حکومت کی لاتعلقی لمحہ فکریہ ہے
عالمی یوم خواتین عورت کے اصل حقوق کی بحالی کا دن ہے اس دن کو خواتین میں اسلام کے دیئے ہوئے مقام کی بحالی اور اس کی حیثیت کی یاد دھانی کے طور پر منایا جانا چاہیئے اور اسی تناظر میں تعمیری جدوجہد کی جانی چاہیئے
فلسطینی و کشمیر خواتین کے لیئے آواز اٹھانا اور دنیا کو ان پر کیئے جانے والے ستم کے لیئے بھی مل کر جدوجہد کرنا اس دن ے حوالے سے پہلی ترجیح ہے ،اقوام متحدہ کو بھی ان مظلوم خواتین کے لیئے اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیئے