فوج ،پی ٹی آئی میں بات چیت کا کوئی امکان نظر نہیں آتا،وزیر اطلاعات

فوج ،پی ٹی آئی میں بات چیت کا کوئی امکان نظر نہیں آتا،وزیر اطلاعات

لاہور(کشمیر ایکسپریس نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات عطاء تارڑ کا کہنا ہے کہ برف پگھلنے یا بیک ڈور مذاکرات پر ڈی جی آئی ایس پی آر بات کرسکتے ہیں،

فوج اور پی ٹی آئی میں بات چیت کا کوئی امکان نظر نہیں آتا، یو ٹرنز کے علاوہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ذات میں کوئی چیز مستقل نہیں،

پہلے کہتے تھے چھوڑوں گا نہیں، اب کہتے ہیں مجھ سے بات کرو۔گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے مزید کہا کہ یہ کیا کوشش ہے کہ فوج کو سیاست میں لایا جائے یا اپنی حمایت کرنے کا کہا جائے،

ان کے سوشل میڈیا سیل سے غالباً کوئی ایسا مواد ملا ہے جس سے یہ منت ترلے کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔

گفتگو کے دوران الیکشن ایکٹ میں نئی مجوزہ ترامیم کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات ونشریات کا مزید کہنا تھا کہ یہ پہلے ہی آئین میں موجود تھی۔

اس قانون کا اطلاق ماضی سے ہوگا یا نہیں یہ بھی پارلیمان کا اختیار ہے۔پارلیمنٹ کی رائے قانون سازی کے ذریعے نظر آئے تو اس کے جو بھی اثرات ہیں وہ سامنے آجائیں گے۔

عمران خان دوبارہ یوٹرن لے رہے ہیں وہ مذاکرات کیلئے منتیں کر رہے ہیں لیکن ملکی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روزپاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے فوج کے ساتھ بات چیت کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔فوج اپنا نمائندہ مقرر کرے۔

بانی پی ٹی آئی نے پاک فوج کے ساتھ بات چیت اور مذاکرات کی اپنی اس خواہش کا اظہار اڈیالہ جیل راولپنڈی میں اپنے اور اہلیہ بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاونڈ ریفرنس کی سماعت کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتےہوئے کیا تھا۔

ایک صحافی نے سوال عمران خان سے سوال کیا آپ کی حالیہ باتوں سے لگ رہا تھا کہ آپ فوج سے معاملات ٹھیک کرنا چاہتے ہیں لیکن آپ نے اسی فوج اور اس کے سربراہ پر الزامات عائد کئے تھے

جس پر عمران خان نے کہا تھاکہ ہم نے فوج پر کبھی الزامات نہیں لگائے صرف ان تنقید کی تھی۔صحافی نے بانی پی ٹی آئی سے سوال کیا کہ آپ فوج پر الزامات لگاتے ہیں اور انہی سے مذاکرات بھی چاہتے ہیں۔

سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کیوں نہیں کرتے؟بانی پی ٹی آئی نے کہا تھاکہ ایس آئی ایف سی کیا تھا۔ وزیر داخلہ محسن نقوی کون ہے۔

غیر اعلانیہ مارشل لا نافذ تھا۔ محسن نقوی انہی کا تو نمائندہ تھا وہ یہاں انہی کے ذریعے پہنچا تھا۔

انہوں نے کہا تھاکہ گھر میں کوئی بگڑا ہوا بچہ ہو تو اس پر تنقید کی جاتی تھی۔فوج پر تنقید اس وجہ سے کی تھی کیونکہ تنقید جمہوریت کا حسن ہے آپ ظلم کریں گے اگر فوج پر تنقید بند کر دیں گے۔

Comments are closed.