ملاقات،معذرت کے ساتھ

ملاقات،معذرت کے ساتھ

اے ایچ ہاشمی

ملاقات
خبر ہے کہ وزیر اعظم چودھری انوار الحق کی سابق وزیر اعظم سردار تنویر الیاس سے ملاقات، مقبوضہ کشمیر میں انتخابات پر متفقہ لائحہ عمل اختیار کرنے پر اتفاق۔جناب سابق کی خدمت میں جناب حاضر آج کل حاضری دے ر ہےہیں ۔پہل سابق نے کی اور اس کے بعد اب حاضر بھی حاضری دینے پہنچ گئےہیں۔اس کی جوبظاہر پبلک میں حاضری لگا ئی گئی ہے وہ تو مسئلہ کشمیر ہے۔سیانے تو سمجھتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر پر زیادہ سوچنے کے لیے نکے دماغوں کو زحمت کی کوئی اجازت نہیں ہے اور نہ یہ ان کی ڈ و مین میں ہے کیونکہ نکے دماغوں کو صرف پیٹ سے لے کر جیب تک سوچنے کی عادت ہو تی ہے وہ اس سے زیادہ ذھن پر زور ڈالیں گے تو دھماکا ہو جاتا ہے۔اس سے زیادہ وہ اپنے معصوم دماغوں پر زور ڈالا ہی نہ کریں۔خیر یہ کوئی بڑی گیم ہے جس پر دونوں دشمن نما دوست ایک بار پھر ایک پیج پر آ گئےہیں ۔اب کی بار اتفاق ہوا ہے اور کون کس کو پہلے گراتا ہے یہ کہانی پھر سہی۔پچھلی بار بھی گھر جانے اور پی ٹی آ ئی میں آ نے کی دعوت سردار جی نے کی تھی اور پھر چودھری صاحب نے بدلے میں سانپ والا کردار ادا کیا تھا۔ایک سوال پیدا هہوگیا ہے جس سے کوئی مشترکہ جماعت بھی نکل سکتی ہے۔اگر دونوں کا اس مسلے پر اتفاق ہو گیا ہےتو پھر یہ کمپنی ایک بار پھر زیادہ دیر تک نہیں چل سکے گی۔موقع پرست گروپ جب موقع ملتا ہے تو وار کرنے سے نہیں جاتا۔اس لیے اس بار بھی وہی ہو گا جو پہلے ہو چکا ہے۔البتہ سردار جی کوئی چال چلیں یا جادو والی چھڑ ی لے کر اپنے پرانے بد لے چکا نا چا ہتےہیں تو پھر یہ چال چلیں اور اپنا حساب برابر کر کے دل کو خوش کریں۔

ملاقات،معذرت کے ساتھ ،اے ایچ ہاشمی

دو سال
انتہائی سینئر وزیر کرنل ر وقار نو ر نے کہا ہے کہ کرپشن بد دیا نتی اور نا انصا فیوں کے خلاف کیس جلد نمٹا ئے جا ئیں۔جناب ہائے نی کرنیل نی جرنیل نی پتہ نہیں کیسے پرائیویٹ سیکٹر میں آ گئے ہیں اور یہاں بھی وہی حکم چلا ئے جا ر ہےہیں۔اسی لیے سیانو ں نے قانون بنا رکھا ہے کہ سرکا ری نو کر ریٹائرڈ منٹ کے بعد کم سے کم دو سال تک کسی سیاست یا کسی نیم سرکاری کام کی طرف نہیں جا سکتا۔الیکشن بھی نہیں لڑ سکتا اس کی وجہ یہ ہو تی ہے کہ نو کر ی کرنے والے کی عادتیں عام نارمل انسان سے مختلف ہوتی ہیں۔وہ انسان کو انسان کم ہی سمجھتا ہے۔اس ملک میں ملازم کے اوپر اگر کسی کی آدھی فیتی بھی زیادہ ہے تو وہ نیچے والے کواس چھڑ ی سےہانکتا ہے جس سے جا نو ر ہا نکے جاتے ہیں۔بلیک میل کیا جاتا ہے ہر طرح سے تنگ کیا جاتا ہے ۔یہی گندی عادتیں دور کرنے کے لیے دو سال کا ٹائم دیا جاتا ہے کہ دو سال میں پورے کے پورے بنی نو ع انسانیت کے دائرے میں آ جا ئیں اس کے بعد سیاست کریں یا عوام کے سامنے جا ئیں۔کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو دو سال کیا دو سو سال میں بھی نا رمل انسان نہیں بن سکتے اور وہ انسانوں کے رو پ میں انسا نیت کے خلاف کام کرتے ہیں۔جناب انتہائی زور کے سینئر صاحب نو ر ہیں لیکن در اصل وہ نو ر سے خالی ہیں۔ن کے کو ٹے سے مگر دوسری طرف سے پڑو سی ٹکٹ سے حکومت کر ر ہےہیں لیکن سٹائل نو کری والاہی رکھا ہوا ہے ۔کبھی دھمکياں دیتے ہیں کبھی پولیس بلا لیتے ہیں اور کبھی کیا الٹ سید ھ کرتے ہیں۔موصوف اگر کسی مہذب معاشرے میں ہوتے تو آپ جناب کو اس موڈ کے ساتھ پبلک کے سب سے چھو ٹے درجے سکیورٹی گا رڈ بھی کوئی نہ رکھے لیکن جناب والا جہاں پیدا ہوئے ہیں وہاں سب چلتا ہے۔عوام کی سب سے بڑی بد قسمتی ہے کہ حکمرانی کے لیے ایسے لوگ ملے ہیں جن کو ذمہ داری کی الف ب کا بھی علم نہیں هو تا۔

ملاقات،معذرت کے ساتھ ،اے ایچ ہاشمی

ایکشن کمیٹی
خبر ہے کہ آزاد کشمیر کے آمد ہ الیکشن کے لیے ایکشن کمیٹی نے پورے آزاد کشمیر سے اپنے امید وار کھڑے کرنے پر غور شرو ع کر دیا ہے۔حکومت سیاسی جماعتوں اور برادری آزم کے پجا ریوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی۔گو کہ ایکشن کمیٹی کے کچھ ایکشن کسی کے اشار ے پر تھے لیکن اس کے باوجود آزاد کشمیر کی ساری جماعتوں خواہ وہ اسلامی ہوں یا غیر اسلامی ہوں سب نے جس خطر ناک قسم کا بیج بو یا وہ نفرتیں اور برادری آزم پر تقسیم یہ هند و مت کی برانچیں ہیں جن سے انسانوں میں ذات پا ت اونچ نیچ جیسی تقسیم پیدا ہو ئی۔سیاسی جماعتوں کو دیکھا جائے تو ان کا کردار ایک مجرم سے کم نہیں ہے جنہوں نے اس معاشرے سے اسلامی روح نکال کر برھمن اور دلت جیسی روح پھونکی۔زیادہ دور نہ جایا جائے آزاد کشمیر کے ان خاندا نوں کو الگ کیا جائے جن کی سیاست میں جگہ نہیں بنتی ان خاندانو ں پر سرکا ری ملازمت حرام کر دی گئی ہے۔یہ سب گند ی سیاست کی بدولت ہوا ہے ا ور ان خاندانوں کو بھی دیکھا جائے جو برادری آزم جیسے نا سو ر کی مدد سے حکمران ہیں ان کے نہلے کیا دھلے بھی سر کا رسے مستفید ه ہور ہےہیں جو کچھ بھی نہ کر پائے وہ جنگل کا ٹ کر بیچ رہا ہے ۔اس کا توڑ یہی ایکشن کمیٹی ہے جس نے پہلے حکومت کو جھکنے پر مجبور کیا اور اس کے بعد ان کے ارادے مزید خطر ناک مگر درست سمت کی طرف ہیں۔غرور و تکبر کے یہ بت تو ڑ نے کا وقت آگیا ہے جنہوں نے انسانوں میں تقسیم پیدا کر کے حکومت کی اور مال بنایا وہ اب انجام کے قریب ہیں۔انہیں نشان عبرت بنا کر ہی ریاست اور عوام کو نجات دلائی جا سکتی ہے۔

ملاقات،معذرت کے ساتھ ،اے ایچ ہاشمی

معذرت کے ساتھ

Comments are closed.