فاروق حیدرکودوبارہ صدر مسلم لیگ ن بنائے جانے کا امکان
اسلام آباد(تجزیاتی رپورٹ) آزادجموں و کشمیر کے سابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان جو مسلم لیگ ن کے مرکزی نائب صدر بھی ہیں منفرد طبیعت کے دبنگ شخصیت کے مالک ہیں
وہ اس وقت آزادکشمیر کی راجپوت برادری جسے مارشل ریس بھی کہا جاتاہےکے متفقہ لیڈر ہیں جن کے اکابرین نے تحریک آزادی کشمیر اور الحاق پاکستان کیلئے نمایاں کام کیا ہے
ان کا تعلق راجپو ت نسل کی شاخ کھکھہ سے ہے جو آزادکشمیر بھر میں اپنی جنگجویانہ طبیعت کی وجہ سے مشہور ہے ،انہیں جتنا دبانے کی کوشش کی جائے وہ ابھر کر سامنے آتے ہیں اور ڈٹ کر کھڑے ہو جاتے ہیں ۔
راجہ محمد فاروق حیدر خان کے چچا راجہ لطیف خان جنہوں نے راجہ فاروق حیدر خان کے والد راجہ محمد حیدر خان کی عین جوانی میں وفات کے بعد اپنے بھتیجے کے سر پر د ست شفقت رکھا اور انہیں سیاسی میدان میں اتار دیا ۔راجہ لطیف خان بھی منفرد طبیعت کے مالک تھے
انہوں نےاسوقت ریاست کے چیف سیکرٹری کو تھپڑ رسید کیا تھا جب ایک سپاہی کے سامنے کسی کو کھڑا ہونے کی جرات نہیں ہوتی تھی ۔راجہ محمد فاروق حیدر خان بھی ایک چال کا شکار ہو گئے ایک جلسے میں جس میں مریم نواز بھی موجود تھیں
تقریر کرتے ہوئے وہ جوش میں آ گئے اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوے جذباتی ہو گئے اور مجمع سے کہہ بیٹھے کہ تحریک آزادی کے حوالے سے ہم کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کریں گے اور سٹیج کی طرف مڑ کر کہا اس سلسلے میں اگر میری جماعت مسلم لیگ ن بھی کوئی کمزوری دکھائی گی تو میں ان کے خلاف بھی کھڑا ہو جاؤں گا
سابق وزیراعظم چونکہ حقائق کا ادراک رکھتے ہیں اور پاکستان سے بے انتہا محبت کرتے ہیں اس لئے جب سرینگر کی بات آتی ہے شہداء کشمیر کاتذکرہ ہو تو ان کے آنسو نکل آتے ہیں ۔یہ سیاسی غلطی ان کے گلے پڑ گئی اور وہ مسلم لیگ ن آزادکشمیر کے صدارت کے منصب سے ہٹا دئیے گئے ۔
لیکن چونکہ مسلم لیگ ن کو حالات کا ادراک اور راجہ محمد فاروق حیدر خان کی شخصیت کا پتہ تھا اس لئے انہیں مرکز میں نائب صدر کا عہدہ دیکر خاموش کروا دیا گیا مگر وہ ایسے لیڈر ہیں جو خاموش رہ ہی نہیں سکتے ،صحافی اکثر ان کی اس جنگجویانہ طبیعت کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور موبائل کیمرہ آ ن کر کے ان کو جذباتی کر دیتے ہیں
ایسے ہی ایک موقع پر ان سے سوال کیا گیا آپ نے چوہدری انوارالحق کو کیوں ووٹ ڈالا تو وہ پھر جذباتی ہو گئے اور کہہ دیا میں نے کسی کے کہنے پر ووٹ نہیں ڈالا میں نے ووٹ ایک اعلی سرکاری شخصیت کے کہنے پر ڈالا ہے ۔
مسلم لیگ ن نے آزادکشمیر میں شاہ غلام قادر کو جماعت کا صدر بنانے کا تجربہ کیا تو ہے مگر اسے معلوم ہو چکا ہے کہ شاہ غلام قادر جو اپنی نرم مزاجی کی وجہ سے مشہور ہیں جماعت کو کھڑا نہیں کر سکتے
ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ یہ بھی ممکن ہے کہ راجہ محمد فاروق حیدر خان کو دوبارہ جماعت کا صدر بنا دیا جائے ،ذرائع کے مطابق آزادکشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوارالحق کے دورہ نیلم کے دوران شاہ غلام قادر نے جس نرمی کا مظاہرہ کیا اور بے توقیری سے وزیراعظم کے جلسوں میں بیٹھتے رہے
اس سے مسلم لیگ ن آزادکشمیر جس کا انتخابی نشان شیر ہے کے کارکنوں میں بددلی پھیل چکی ہے جو جماعت کا مورال ڈاؤن کر رہی ہے،تجزیہ کاروں کے مطابق اگر مسلم لیگ ن یونہی اتحادی حکومت کا حصہ رہی اور اپنی بے توقیری کرتی رہی تو اسکے کارکنوں میں مزید بے دلی پھیلے گی اور اسکا اثر 2026 میں ہونے والے انتخابات پر پڑے گا۔
Comments are closed.