سرکاری گاڑی روکنا غنڈہ گردی،میری گاڑی کسی نے روکی توپھر میں نہیں یا وہ نہیں،فاروق حیدر

سرکاری گاڑی روکنا غنڈہ گردی،میری گاڑی کسی نے روکی توپھر میں نہیں یا وہ نہیں،فاروق حیدر
مظفرآباد(کشمیر ایکسپریس نیوز)سابق وزیراعظم آزادکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ حالیہ واقعات میں آزادکشمیر حکومت کی نااہلی نظر انداز نہیں کی جاسکتی،مہاجرین کی بارہ سیٹیں یا تو خالی رہیں یا پھر ٹیکنو کریٹ کی طرز پر نمائندگی دی جائے،مسلم لیگ ن کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ چار وزارتوں کی خاطر جماعت کو قربان کرنا ہے،ریاستی عوام کو ایم ایل ایز کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جاسکتا جس کے پاس ایم ایل اے کی سفارش نہیں وہ کہاں جائیگا آزادکشمیر میں جب بھی عدم اعتماد آتی ہے تحریر ایک ہی لکھی ہوئی ہوتی ہے،سرکاری گاڑی روکنا غنڈہ گردی ہے،میری گاڑی کسی نے روکی توپھر میں نہیں یا وہ نہیں،آزادکشمیر سے پاکستان کا جھنڈا کسی نے نہیں اتارا،گلگت بلتستان کو آزادکشمیر کی طرز پر سیٹ اپ دیا جائے،جو کچھ مئی میں ہوا اس کے بعد حالات انتہائی خرابی کی طرف جارہے ہیں مگر اب بھی وقت ہے کہ اسے روکا جاسکتا ہے یہ اسی صورت میں ممکن ہے کہ جب عوام کا ریاست اور اداروں پر اعتماد ہوگا اور کچھ لوگ جو یہ صلاحیت رکھتے ہیں وہ اپنا کردار ادا کرینگے،میں نے جس تناظر میں کہا تھا کہ آخری وزیراعظم ہوں وہ بات اب سامنے آرہی ہے،آزادکشمیر میں اتحادی حکومت کا تجربہ ناکام رہا،جو کچھ آزادکشمیر میں ہو رہا ہے اس پر سخت تشویش ہے لیکن مجھے امید ہے کہ ریاست میں ایسے لوگ موجود ہیں جو یہ سب روکنے کے لیے کردار ادا کرسکتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی ایوان صحافت میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا میں کشمیریوں کا واحد وکیل ہے یہی وجہ ہے کہ آزاد علاقہ آج تک موجود ہے وگرنہ فلسطین ایک ریاست سے غزہ کی پٹی تک محدود ہو گیا ہے مرکزی ایوان صحافت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوے سابق وزیراعظم آزادکشمیر کا کہنا تھا کہ صحافی،وکلا،تاجر سول سوسائٹی اور سیاسی کارکنان موجودہ خرابیوں کو زائل کرنے میں موثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔جب کشمیری قوم رائے شماری کی بات کرے گی تو اس کی بات سنی جائے گی رائے شماری ہی وہ پوائنٹ ہے جس پر ساری قوم متحد ہو سکتی ہے۔ جب ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں کہا گیا کہ گلگت بلتستان کو صوبہ بنائیں گے تو میں یہ کہنے پر مجبور ہو گیا کہ میں آخری وزیراعظم ہوں گا جب تک رائے شماری نہیں ہو جاتی اس کا حل نہیں ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ہندوستان کے اندر فوجیں جوائنٹ مینڈیٹ کے تحت ہیں بھارت کی فوج کی حیثیت کشمیر کے اندر قابض کی ہے جبکہ پاکستانی افواج ہماری محافظ ہیں۔آزاد کشمیر کی موجودہ صورتحال یہ ہے کہ جس کے پاس ایک ووٹ بھی نہیں وہ بھی وزیراعظم بن سکتا ہے مسلم لیگ ن کے صرف چار وزیروں کی خاطر جماعت کو قربان نہیں کیا جا سکتا۔سابق وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں جاری خرابیوں کا واحد حل از سر نو انتخابات ہیں اسمبلی میں موجود 12سیٹوں کو نہیں ہونا چاہیے یہ یا تو خالی رکھی جائیں یا پھر صرف نمائندگی کی حد تک وادی اور جموں کے لیے ایک ایک سیٹ رکھی جائے۔ گلگت کے حوالہ سے دو مزید اہم میٹنگ رکھی گئیں میرا موقف یہ تھا کہ آئین کے آرٹیکل 1میں جب تک ترمیم نہیں ہوتی تو گلگت کو صوبہ نہیں بنایا جا سکتا گلگت کو آزاد کشمیر کی طرز پر سٹیٹس دیا جائے یہ فیصلہ ہوا تھا۔ان باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے میں نے کہا کہ میں آخری وزیراعظم ہوں گا۔تحریک عدم اعتماد جو میرے لیے لکھی گئی تھی صرف میرا نام ہٹا کر نیازی صاحب کی اپنی ہی جماعت نے عدم اعتماد جمع کروائی جس کے پاس ایک ووٹ نہیں وہ وزیراعظم بن جاتا ہے۔ جو کچھ ہو رہا ہے یہ مزید خرابیوں کا باعث بنے گا۔آزادکشمیر کے اندر ہمیں اپنی پارٹی نے پھنسایا ہم پستی کی طرف جا رہے ہیں مجھے امیدہے کہ اس ملک میں ایسے لوگ ہیں جو حالات کی بہتری کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے وہ صحافی اور سیاسی کارکنان کی صورت میں ہیں۔ہمیں سوچ سمجھ کر اس کو آگے بڑھنا ہے۔12سیٹوں کو ختم کر کے ٹیکنیو کریٹ کی طرز پر ایک وادی اور ایک جموں کی نمائندگی کے لیے رکھی جائیں۔یہ نشستیں صرف نمائندگی کی حد تک ہونی چاہیے۔ہمارا اختیار کیا رہ جانا ہے کہ جب 12سیٹوں میں سے نو سیٹیں لے لی جائیں۔آزاد کشمیر میں خرابیوں کا حل از سر نو انتخابات ہیں۔اتحادی حکومت نہیں چل سکتی۔کیا آپ نے چاروزارتوں کے لیے جماعت کو قربان کرنا ہے۔وزیراعظم ابھی کس پارٹی کے ساتھ ہیں۔یہ بھی ایک سوال ہے۔ سرکاری گاڑی کو روکنا غنڈا گردی ہے اخلاقی طریقہ یہ نہیں کہ کسی کی گاڑی کو روکا جائے حالیہ تحریک کا نتیجہ غلط نکلا ہے۔

Comments are closed.