کشمیری بھارتی آئین کو تسلیم ہی نہیں کرتے،ڈاکٹر راجہ محمدسجاد
مظفرآباد(کشمیر ایکسپریس نیوز)بھارت کی طرف سے آرٹیکل 370 اور 35اے کا خاتمہ نہ صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ خود بھارتی آئین کے بھی خلاف ہے۔کشمیری بھارتی آئین کو تسلیم ہی نہیں کرتے۔
بھارت کے اس منفی ہتھکنڈے کے باوجود پوری دنیا آج بھی کشمیر کو متنازعہ تسلیم کرتی ہے۔ ہندوستان مذموم مقاصد کے لئے مقبوضہ جموں و کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ہر کشمیری کی خواہش ہے کہ پاکستان سیاسی ، اقتصادی اور معاشی لحاظ سے مستحکم ہو کیونکہ مضبوط اور مستحکم پاکستان ہی کشمیر کی آزادی کا ضامن ہے۔ہندوستان کشمیر پر قابض ہے کشمیریوں نے کبھی بھی بھارتی قبضہ کو تسلیم نہیں کیا اور نہ کریں گے۔
آرٹیکل 370اور 35 اے کی موجودگی میں بھی کشمیریوں کی جدوجہد آزادی جاری تھی اور اب جب بھارت نے یہ آرٹیکل ختم کر دئے ہیں تب بھی جدوجہد آزادی جاری ہے۔ ان خیالات کا اظہار ڈائریکٹر کشمیر پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ڈاکٹر راجہ محمد سجاد خان نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ اسلام آباد کے زیر اہتمام آزاد کشمیر دورے پر آئے ہوئے سینئر مینجمنٹ کورس کے آفیسران کو مسئلہ کشمیر پر بریفنگ دیتے ہو ئے کیا۔
ڈاکٹر راجہ محمد سجاد خان نے کہا کہ ہندوستان نے کشمیر پر غیر قانونی قبضہ کر رکھا ہے۔ اس غیر قانونی قبضہ کو برقرار رکھنے کے لئے بھارت نے کشمیر میں 9 لاکھ فوج تعینات کر رکھی ہے اور کالے قوانین کے تحت بھارتی فوج کو کشمیریوں کی نسل کشی کے لئے بے پناہ اختیارات دے رکھے ہیں۔
بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں مصروف ہے۔ 1989 سے اب تک 96 ہزار سے زائد افراد کو شہید کیا جا چکا ہے۔ لاکھوں کی تعداد میں املاک کو تباہ کیا گیا ہے۔22ہزار خواتین بیوہ کی گئی۔
مقبوضہ کشمیر کے اندر جبر و تشدد کا ہر حربہ استعمال کیا جا رہا ہے لیکن بھارت اور اس کی فوج کشمیریوں کے جذبہ حریت کو دبانے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ بھارت نے ساری حریت پسند قیادت کو گرفتار کر رکھا ہے۔
آزادی کی جدوجہد کرنے والوں کے خلاف جھوٹے مقدمات بنائے گئے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی اسمبلی کے انتخابات میں کشمیر عوام نے بھارت کے خلاف رائے کا اظہار کیا ہے۔ نیشنل کانفرنس نے آرٹیکل 370 اور 35 اے کی بحالی کے منشور پر الیکشن لڑا جس پر عوام نے نیشنل کانفرنس کو ووٹ دئے۔
ہندوستان کی انتہا پسند حکومت تما م تر ہتھکنڈوں کے باوجود کشمیر میں بی جے پی کو برسراقتدار لانے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔ بی جے پی نے جو نشستیں حاصل کی ہیں وہ بھی دھاندلی کا نتیجہ ہیں۔
ڈاکٹر راجہ محمد سجاد خان نے کہا کہ کشمیر پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آزاد کشمیر کا پہلا تھینک ٹینک ہے جس کا مقصد آزاد کشمیر میں ریسرچ کلچر کو فروغ دینا ہے۔ کشمیر پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے تصدیق شدہ ریسرچ جرنل بھی شائع کیا جاتا ہے۔
مسئلہ کشمیر کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کرنے کے لئے ریسرچ آرٹیکل شائع کئے جاتے ہیں۔ یونیورسٹی طلبہ کے لئے انٹرن شپ پروگرام منعقد کئے جاتے ہیں۔ سیمینارز اور دیگر تقاریب منعقد کیجاتی ہیں۔اساتذہ کے لئے ٹریننگ ورکشاپس کا انعقاد کیا جا رہا ہے تاکہ وہ سوشل میڈیا کے دور میں طلبہ کو پراپیگنڈے اور حقیقت میں فرق سے آگاہ کر سکیں۔
انہوں نے مختلف سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان اور آزادکشمیر کی حکومتیں مقبوضہ کشمیر سے آزادکشمیر ہجرت کرکے آنے والے مہاجرین کی دیکھ بھال کررہی ہیںاوران کووہی حقوق حاصل ہیں جو یہاں کے مقامی لوگوں کو ہیں۔انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر کایہ خطہ1947میں پسماندہ ترین تھا آج ہرشعبہ میںترقی کررہاہے۔