کامسٹیک کی جانب سے ایکسپرٹ سروس شروع کرنے کا اعلان

کامسٹیک کی جانب سے تکنیکی تعاون کے لیے او آئ سی رکن ممالک کے مابین ایکسپرٹ سروس شروع کرنے کا اعلان

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)پاکستان میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے تعاون کے لیے موجود اسلامی تعاون تنظیم کی مستقل قائمہ کمیٹی کامسٹیک کی جانب سے اسلامی ممالک میں تکنیکی تعاون کو مزید مستحکم کرنے کے لیے ایک ایکسپرٹ سروس شروع کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

یہ اعلان کامسٹیک کے کوآرڈینیٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری اور سیکرٹری جنرل او آئ سی حسین ابراھیم طحہ کے مابین گزشتہ ماہ جدہ میں ہونے والی ملاقات میں کی گئ بات چیت کی روشنی میں کیا گیا۔

 

ایکسپرٹ سروس پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ اس پروگرام کے لیے بنائ گئ ایڈوائزری کمیٹی کے جمعرات کے روز ہونے والے اہم اجلاس میں کیا گیا جس کی صدارت کامسٹیک کوآرڈینیٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے کی جبکہ اجلاس میں کمیٹی کے کنوینر پروفیسر ڈاکٹر شاہد محمود بیگ، سربراہ شعبہ لائف سائنسز ہیلتھ سروسز اکیڈمی اسلام آباد و سابق چیئرمین پاکستان سائنس فاؤنڈیشن ، پروفیسر ڈاکٹر معاذ الرحمن ڈائریکٹر سنٹر آف ایکسی لینس مالیکیول بائیولوجی، پنجاب یونیورسٹی، اور کامسٹیک حکام بھی شریک تھے

کوآرڈینیٹر جنرل کامسٹیک نے اجلاس میں کہا کہ او آئ سی رکن ممالک میں اس اقدام کا مقصد ماہرین، انجینئرز، ٹیکنالوجی کے ماہر اور پیشہ ور افراد کا ایک مضبوط نیٹ ورک تیار کرنا ہے تاکہ آپس میں تربیت اور علم کا اشتراک فراہم کیا جا سکے۔ یہ پروگرام اہم ترقیاتی شعبوں کی نشاہندہی کرے گا اور تکنیکی تعاون کو مضبوط بنائے گا

جس کے تحت مختلف اداروں جن میں یونیورسٹیاں تحقیقی مراکز، صنعتی مراکز، کمپنیوں اور لیبارٹریوں کو خصوصی تکنیکی خدمات تک رسائی اور ان کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے قابل بنایا جائے گا۔ اس اقدام کے کلیدی مقاصد میں تکنیکی مہارت اور تربیت کی منتقلی میں سہولت فراہم کرنا شامل ہے”

 

کامسٹیک کا ماہرین کے لیے ایک باہمی تعاون پر مبنی نیٹ ورک قائم کرنا سلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک اور کمیونٹی میں یکجہتی تعاون اور ٹیکنالوجی شئیرنگ کے لیے مشترکہ کاوشوں کو فروغ دے گا۔ اس پروگرام کے تحت بائیو میڈیکل انجینئرنگ اور صحت، قابل تجدید توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، مینوفیکچرنگ اور انجینئرنگ سائنسز، زراعت، اور سمارٹ سٹی کے منصوبے شامل ہونگے ۔no

Leave A Reply

Your email address will not be published.