بجٹ غیرمتوازن،حکومت ماضی سےسبق سیکھے،یہاں حالات بدلتےدیرنہیں لگتی،خواجہ فاروق
مظفرآباد(خصوصی خبرنگار)آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی میں بجٹ پر بحث شروع،قائد حزب اختلاف خواجہ فاروق احمد نے منگل کے روز بجٹ پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے مظفرآباد کے ترقیاتی منصوبوں سمیت اپوزیشن کے فنڈز کی بندش کو انتقامی کارروائی قرار دیتے ہوئے آزادکشمیر حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ ماضی کے سیاسی حالات سے سبق سیکھے،یہاں حالات بدلتے دیر نہیں لگتی،ہم اپنے قائد عمران خان کے ساتھ ہیں،تحریک انصاف کے ممبران اسمبلی کے ساتھ حکومت کا رویہ کسی صورت درست نہیں اور وہ لوگ جو تحریک انصاف کے ٹکٹ پر منتخب ہوکر منحرف ہوئے وہ برسر اقتدار ہیں۔وزیراعظم بھی ان میں شامل ہیں،خواجہ فاروق نے پیش کیے گئے بجٹ کو غیر متوازن،ظالمانہ اور مفروضوں پر مبنی قرار دیتے ہوئے گزشتہ سال میں کیے گئے اخراجات کی تفصیل سامنے لانے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ رولز آف بزنس میں ترمیم اور بلاک پرویژن کے ذریعے ترقیاتی فنڈز کا استعمال غیر قانونی ہے۔اپوزیشن رکن رفیق نیئر نے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ احتساب کے نام پر سرکاری ملازمین کی عزت مجروح نہ کی جائے،سرکاری ملازمین کے خلاف کسی بھی انتظامی غلطی کی صورت میں ای این ڈی رولز کے تحت کارروائی ممکن ہے،تاہم احتساب کے ذریعے کسی کی عزت اچھالنا قطعا درست قدم نہیں۔انہوں نے کہا کہ مجھ سمیت سب کا احتساب ہونا چاہیے مگر کسی کو انتقام کا نشانہ نہ بنایا جائے۔سیالکوٹ سے اپوزیشن رکن حافظ حامد رضا نے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ آزادکشمیر میں عام تعلیم کے بجائے ٹیکنیکل ایجوکیشن کو فروغ دیا جائے،آنے والا دور ٹیکنیکل ایجوکیشن کا ہے،آج بھی لوگ ایمازون کے ذریعے گھر بیٹھے لاکھوں روپے کمار ہے ہیں۔حافظ حامد رضا نے کہا کہ انہوں نے گزشتہ دور حکومت میں آزادکشمیر سے 100 نوجوانوں کو سیالکوٹ لے جاکر ٹیکنیکل تربیت دی بعد میں یہ سلسلہ روک دیا گیا۔انہوں نے مہاجرین کے 12 انتخابی حلقوں میں مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ مہاجرین مقیم پاکستان برسوں گزرنے کے باوجود مالکانہ حقوق سے محروم ہیں۔سیالکوٹ میں کشمیری مہاجرین کے لیے قبرستان تک دستیاب نہیں،انہوں نے مطالبہ کیا کہ متعلقہ فورم تک یہ مسائل پہنچائے جائیں۔صاحبزادہ حامد رضا نے سابق دور حکومت میں مساجد کے لیے فری بجلی کی فراہمی کے اعلان پر عملدرآمد کا بھی مطالبہ کیاا ور سابق سابق دور حکومت میں قائم کی گئی رحمت اللعالمین اور خاتم النبیین اتھارٹی کو فعال کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔انہوں نے سپیکر اسمبلی کی جانب سے ایوان کے اندر قرآنی آیات کی تنصیب پر انہیں خراج تحسین پیش کیا اور مطالبہ کیا کہ قانون ساز اسمبلی کی عمارت کے باہر بھی کلمہ طیبہ آویزاں کیا جائے۔انہوں نے سابق دور میں معلمین قرآن کی تخلیق کی گئی 496 اسامیوں پر کی گئی تعیناتیوں پر اٹھنے والے سوالات کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ تجوید القرآن کے تحت آزادکشمیر میں 2 ہزار قاری ناظرہ قرآن کی تعلیم دے رہے ہیں حکومت ان کے مسائل بھی حل کرے۔بجٹ پر بحث کا سلسلہ جاری تھا اتنی دیر میں نماز ظہر کا وقفہ کردیا گیا۔
Comments are closed.