غیر متعدی امراضکے بم کو پھٹنے سے کیسے روکا جائے۔
پناہ کا این سی ڈیز کو قابو کرنے کے لیے تھنک ٹینک میٹنگ کا انعقاد
اسلام آباد(کشمیر ایکسپریس نیوز) غیر متعدی امراض این سی ڈیز عالمی سطح پر موت کی سب سے بڑی وجہ کے طور پر ابھررہی ہیں، جو پاکستان میں ہونے والی تمام اموات کا تقریباً 60 فیصد ہیں۔ یہ بیماریاں انسانیِ پیداوری صلاحیت اور سرمائے کو نمایاں طور پر کم کرتی ہیں جبکہ شدید بیماری، معذوری اور موت کی وجہ سے صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات میں اضافہ ہوتا ہے جو ملکی معیشت کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے۔
این سی ڈی میں کلیدی شراکت داروں میں الٹرا پروسیسڈ فوڈز، چینی کا زیادہ استعمال، تمباکو کا استعمال، اور جسمانی غیرفعالیت شامل ہیں۔ پناہ نے پاکستان میں این سی ڈیز کو کم کرنے کے لیے ایک تھنک ٹینک قائم کیا ہے جس میں صحت کے اعلیٰ ماہرین اور دیگر پیشہ ور افرادشامل ہیں۔
اس تھنک ٹینک کا اجلاس جمعرات 9 جنوری کو اسلام آباد کے ایک مقامی ہوٹل میں منعقد ہوا۔شرکاء میں میجر جنرل (ر) مسعود الرحمان کیانی، ڈاکٹر قیوم اعوان،پروفیسر ڈاکٹر کرنل(ر) شکیل مرزا، حافظ اقبال رضوی ، کمشنر ریٹائرڈ عبدلحفیظ ، افضل بٹ ، ڈی ایس پی طائر سکندر ، ہارٹ فائل کی چیف ایگزیکٹیو ڈاکٹر صباء امجد اور دیگر شامل تھے۔
جنرل سیکرٹری پناہ ثناء اللہ گھمن شامل تھے۔تھنک ٹینک کے اراکین کو بریفنگ دی گئی کہ پناہ این سی ڈی پیدا کرنے والے عوامل کی روک تھام کے لیے دنیا کی آزمودہ پالیسیوں کو ملک میں نافذ کروانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ جنرل سیکرٹری نے پناہ کی پروگرس رپورٹ پیش کی۔
انہوں نے بتایا کہ الٹرا پروسیسڈ پروڈکٹس پر ٹیکس لگا کر ان اشیاء ً کو لوگوں کی پہنچ سے دور کیا جا سکتا ہے۔ الٹرا پروسیسڈ پروڈکٹس پر فرنٹ آف پیک نیوٹریشن لیبلز (FOPNL) صارفین کو ان کھانوں کے غذائی مواد کے بارے میں واضح، قابل رسائی معلومات فراہم کرکے صحت عامہ کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ لیبل افراد کو اکثر ایک نظر میں، فوری اور آسانی سے غذائی انتخاب کرنے میں مدد کرتے ہیں۔
پناہ کے صدر میجر جنرل (ر) مسعود الرحمان کیانی نے دل کی بیماریوں اور اس سے متعلقہ بیماریوں میں خطرناک حد تک اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے این سی ڈیز کے لیے قابل تبدیل خطرے کے عوامل سے نمٹنے کی اہمیت پر زور دیا اور ثابت شدہ، مؤثر روک تھام کی حکمت عملیوں کو اپنانے پر زور دیا۔
انہوں نے کہا، پناہ کو تھنک ٹینک کی رہنمائی کی ضرورت ہے تاکہ این سی ڈیز کے قابل تبدیل خطرے والے عوامل کو کم کرنے کے لیے زیادہ مؤثر طریقے سے کام کریں۔
معزیزین نے کہا کہ الٹرا پروسیسڈ فوڈز اور مشروبات پر ٹیکس لگا کر ان کے استعمال میں کمی لائی جا سکتی ہے اور ان غیر معیاری مصنوعات کے استعمال سے صحت پر پڑنے والے اثرات کو لوگوں میں اُجاگر کیا جائے۔
تمام مہمانانِ گرامی نے الٹرا پروسیسڈ فوڈز پر فرنٹ آف پیک وارنگ لیبلز (FOPWL)اور ٹیکس کے نافذ کو فوری طور پر اپنانے کی وکالت کی تاکہ صارفین کو غذائیت سے متعلق مواد اور ان کے کھانے کی مقدار کو سمجھنے میں مدد ملے۔