چار دن گزرنے کے باوجود مفروروں کو گرفتار نہ کیا جا سکا،عوام کوتشویش

چار دن گزرنے کے باوجود مفروروں کو گرفتار نہ کیا جا سکا،عوام کوتشویش

راولاکوٹ ( بیورو رپورٹ)  ڈسٹرکٹ جیل سے فرار ہونے  قیدیوں کو چار دن گزرنے کے باوجود گرفتار نہ کیا جا سکا  حکومت پر سوالات اٹھنے لگے ضلع پولیس کے پاس پہلے سے نفری محدود ہے جیل کا عملہ بھی پورا نہیں ہے شہری تشویش اور اضطراب کا شکار ہیں شہریوں کا کہنا ہے کہ ڈویژنل ہیڈ کوارٹر میں اتنا بڑا غیر معمولی واقعہ ہونا تشویش ناک ہے پھر جیل کے باہر سیکیورٹی فورسز کیوں تعینات کی گئی تھی جبکہ ایس ایس پی خاور علی شوکتِ کے دور میں پولیس کی دو گاڑیاں کھڑی رہتی تھیں حالانکہ پہلے سے خفیہ اداروں کی جانب سے جیل سے خطر ناک قیدیوں کے بھاگنے کے خدشات ظاہر کیے گئے تھے اور وارننگ کے باوجود جیل کی سیکیورٹی کیوں نہیں بڑھائی گئی واقعہ کے بعد ابھی تک کسی بھی قیدی کی گرفتاری نہ ہونا بھی سوالیہ نشان بن گیا ہے راولاکوٹ ڈسٹرکٹ جیل شہر کے وسط میں واقع ہے جو کہ انتہائی غیر محفوظ اور خستہ حال ہے جیل میں گنجائش سے زائد قیدیوں کو رکھا گیا ہے خفیہ ادروں کی طرف سے ایک ماہ قبل  اس بات کی وارننگ جاری کی گی تھی اور محکمہ داخلہ کی طرف سے اس پر حکومت کو خط بھی ارسال کیا گیا تھا کہ جیل میں موجود خطرناک قیدی کسی بھی وقت جیل سے فرار ہونے کی کوشش کرینگے مگر حکومت نے نہ ہی ضلعی انتظامیہ کو مزید فورس فراہم کی اور نہ ہی کوئی سیکیورٹی انتظامات سخت کیے گئے چونکہ ضلع پولیس کے پاس پہلے ہی نفری محدود ہے صورت حال میں ضلع پولیس کو مورد الزام ٹھہرایا نہیں جا سکتا ہے علاوہ ازیں راولاکوٹ ڈسٹرکٹ جیل انتہائی بوسیدہ ہے جس کی عمارت 2005 کے زلزلہ میں جیل بری طرح متاثر ہوئی تھی جو بوسیدہ ہو کر مخدوش ہے اس سے پہلے دو مرتبہ جیل سے قیدی فرار ہو چکے ہیں لیکن اس کے لیے کوئی ایسے انتظامات نہیں کیے گئے کہ قیدیوں کے فرار کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنایا جائے اتوار کے روز قیدی آسانی سے مین گیٹ سے بھاگنے میں کامیاب ہو گئے اور شہر سے بھی بھاگنے میں کامیاب ہو گئے مگر آج تک یہ کھوج نہیں لگائی جا سکی کہ قیدی کس طرف مفرور ہوئے ہیں چار روز کے بعد بھی دیگر اضلاع سے اضافی نفری اور تین ایس ایس پی سپیشل اس ٹاسک پر تعینات کیے جانے کے باوجود قیدیوں کی گرفتاری تو درکنار آج تک پولیس یہ سراغ بھی نہ لگا سکی کہ قیدی کس طرف فرار ہوئے دریں اثناء شہریوں نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قیدیوں کے گھروں میں بھی چھاپے مارے جا رہے ہیں چند لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے جس کے باعث ورثا شدید پریشانی اور مشکلات سے دوچار ہیں جو کسی طور قبول نہیں کیا جا سکتا ہے ادھر حکومت ازاد کشمیر نے جوڈیشل کمیشن بنانے کے لیے چیف جسٹس ہائیکورٹ کو مراسلہ بھی بھیجا ھے اس سے قبل بھی وزارت داخلہ کی جانب سے احکام بالا کو لکھا گیا ایک خط بھی سامنے آیا ہے جبکہ سپرینٹنڈنٹ جیل پونچھ نے بھی اپریل میں آئی جی جیل خانہ جات کو ایک چٹھی لکھ کر واضح کیا تھا کہ راولاکوٹ کوٹ جیل میں سیکیورٹی خدشات ہیں اور ان سیکیورٹی تحفظات سے انہیں اگاہ بھی کیا گیا تھا ستم ظریفی یہ ہے کہ ڈسٹرکٹ جیل راولاکوٹ کی عمارت انتہائی مخدوش اور ایک شیلٹر نما ہے جس کے چار کمرے اور عمارت میں 35 سے 40 قیدیوں کو رکھنے کی گنجائش ہے مگر یہاں پر 80  سے 90 قیدیوں  کو ڈالا جاتا ہے جیل میں 32 سیکیورٹی اہلکار تعینات ہیں  کلریکل سٹاف اور آفیسران سمیت 49 افراد پر مشتمل سٹاف ہے جو ناکافی ہے جس پر شہریوں نے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے  ۔

Comments are closed.