14ویں پاکستان،یورپی یونین مشترکہ کمیشن کا پہلا اجلاس
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)وفاقی وزیر برائے قانون و انسانی حقوق کی زیر صدارت 14ویں پاکستان-یورپی یونین مشترکہ کمیشن کا پہلا مشاورتی اجلاس، 14ویں پاکستان-یورپی یونین مشترکہ کمیشن کا اجلاس 19 سے 21 نومبر 2024 تک اسلام آباد میں منعقد ہونے جا رہا ہے۔ اس اجلاس کے پہلے مشاورتی اجلاس کی صدارت وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف اور انسانی حقوق، سینیٹر ازم نذیر تارڑ نے کی۔ اس سال کے اجلاس کا مقصد پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان باہمی دلچسپی کے شعبوں میں تعاون کو مزید مستحکم کرنا ہے، جن میں جمہوریت، حکمرانی، انسانی حقوق، اقتصادی ترقی اور تجارت شامل ہیں۔
پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان تعاون کے معاہدے کے تحت مشترکہ کمیشن کی تشکیل آرٹیکل 16 کے تحت کی گئی تھی، جو ایک سالانہ پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتا ہے، جہاں دونوں فریق اہم شعبوں میں بات چیت کرتے ہیں۔ اس اجلاس کے دوران دونوں فریقین نے پچھلے اجلاسوں کے نتائج پر مبنی اقدامات کو آگے بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
14ویں پاکستان،یورپی یونین مشترکہ کمیشن کا پہلا اجلاس
اجلاس کے دوران وزیر قانون و انسانی حقوق نے پاکستان کی یورپی یونین کے ساتھ مضبوط اور تعمیری تعلقات کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مشترکہ کمیشن ایک اہم پلیٹ فارم ہے جہاں دونوں فریق اپنے مشترکہ اہداف کے حصول کے لیے کھلے اور تعمیری انداز میں بات چیت کر سکتے ہیں اور ان مسائل پر توجہ مرکوز کر سکتے ہیں جو ان کے خطوں پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔
اجلاس کے دوران پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان شراکت داری کے اہم شعبوں پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس میں جمہوریت، حکمرانی اور انسانی حقوق میں بہتری کے لیے پاکستان میں کی جانے والی اصلاحات پر بات کی گئی، جن کا مقصد شفافیت بڑھانا اور اداروں کو مضبوط کرنا ہے۔ اس ضمن میں نیشنل ایکشن پلانز کی تکمیل، صحافیوں کی حفاظت، صنفی مساوات، خواتین و بچوں کے حقوق، اقلیتی کمیونٹی کی حفاظت اور عدلیہ کی آزادی جیسے اہم موضوعات زیر بحث آئے۔
14ویں پاکستان،یورپی یونین مشترکہ کمیشن کا پہلا اجلاس
وفاقی وزیر نے پاکستان کے حالیہ اقدامات پر بھی روشنی ڈالی جن کا مقصد گمراہ کن معلومات کے پھیلاؤ کو روکنا، ڈیجیٹل حقوق کا تحفظ کرنا اور حساس کمیونٹی کے حقوق کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے پاکستان کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ عالمی معیار کے مطابق ان اقدامات کو آگے بڑھانے کے لیے کام کرے گا، جبکہ پاکستان کی ثقافتی اور سماجی اقدار کا احترام بھی کیا جائے گا۔