کاربن کے اخراج میں کمی لانے کے اقدامات کر رہے ہیں، رومینہ خورشید
عالمی حدت میں بتدریج اضافہ ، کاپ میں پاکستان کا کردار قابل اعتماد رہا ہے، نسٹ میں خطاب
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی رومینہ خورشید عالم نے کہا ہے کہ عالمی حدت میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے ، درجہ حرارت 1.5 تک محدود کرنے کے پیرس معاہدے پر عمل نہیں ہوسکا ،کاپ میں پاکستان کا کردار قابل اعتماد رہا ہے ، پاکستان نے فراخدلی سے ساری دنیا کو ویلکم کیا، نسٹ یونیورسٹی میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کاپ 29 میں موسمیاتی مذاکرات کے حوالے سے پاکستان نے اہم کردار ادا کیا،رومینہ خورشید نے کہا
پاکستان نے 9 سالہ مذاکراتی عمل کے بعد آرٹیکل 6 پر اتفاق کیلئے اہم کردار ادا کیا، پاکستان نے ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے مفادات میں توازن پیدا کیا ، انہوں نے کہا کاربن کے اخراج میں کمی لانے کے اقدامات کر رہے ہیں،
2025 میں شروع ہونے والے منصوبوں کیلئے 730ملین ڈالرز سے زائد وعدے کئے گئے ، رومینہ خورشید نے کہا پاکستان کاشمارموسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثرہ ملکوں میں ہوتاہے،
پاکستان میں2022 میں آنے والے سیلاب نے تباہی مچائی،رومینہ خورشید نے کہا سیلاب کے دوران خواتین زیادہ متاثر ہوئیں، ناگہانی آفات میں نقصانات کوکم سے کم کرنے کیلئے عوام میں آگاہی ضروری ہے،
انہوں نے کہا موسمیاتی تبدیلی پر نسٹ کا وزارت موسمیاتی تبدیلی کے ساتھ تعاون خوش آئند ہے، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں نوجوان اہم کردار ادا کر سکتےہیں ، محفوظ آب وہوا کے اہداف کیلئے ہمیں ایک دوسرے کا ساتھ دینا ہوگا، رومینہ خورشید نے کہا ماحولیاتی تحفظ کے پیش نظرصنعت میں جدید ٹیکنالوجی استعمال کریں گے ، کاپ میں پاکستان کا کردار قابل اعتماد رہا ہے، پاکستان نے کاپ میں پازیٹیو کردار ادا کیا ،
پاکستان نے فراخدلی سے ساری دنیا کا ویلکم کیا، انہوں نے کہا ہمیں دنیا کو ساتھ لے کے جانا ہے اور دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے اگاہی پیدا کرنا ہو گی ، رومینہ خورشید نے کہا کاپ میں پاکستان نے موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ملکوں کی نمائندگی کی، کاپ میں پاکستانی بچوں نے اہم کردار ادا کیا
، انہوں نے کہا پاکستان کی نوجوان نسل انتہائی قابل ہے، پاکستانی قوم فلاحی کاموں میں سب سے آگے ہوتی ہے ، انہوں نے کہا دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلی ٹریلینز میں فنڈز موجود ہے، کاپ میں پاکستان نے نہ صرف اپنے ملک کی جنگ لڑی بلکہ تمام متاثرہ ملکوں کی نمائندگی کی۔