بریڈفورڈ کونسل میں خواتین پر تشدد کے موضوع پر شدید مخالفت، فلک احمد پر تنقید
بریڈفورڈ (بیورو رپورٹ ) برطانوی سیاست میں بڑھتی ہوئی بدسلوکی اور دھمکیوں کے رجحان نے مقامی حکومت کو بھی متاثر کیا ہے۔ بریڈفورڈ کونسل کے ایک حالیہ اجلاس میں خواتین کے خلاف تشدد کے موضوع پر بحث کے دوران تلخی پیدا ہوگئی۔ کنزرویٹو پارٹی کی کونسلر فلک احمد کو ان کے بیان پر شدید اعتراضات اور گالم گلوچ کا سامنا کرنا پڑا کونسل کا ایوان مچھلی منڈی بن گیا
کونسلر فلک احمد نے تحریک پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کچھ کمیونٹیز میں خاندانی عزت پر بہت زیادہ زور دیا جاتا ہے، اور اس کا نتیجہ نقصان دہ رویوں میں نکل سکتا ہے جیسے امتیازی سلوک اور صنفی بنیاد پر تشدد خواتین پر معاشرتی دباؤ ہوتا ہے کہ وہ مخصوص کرداروں کے مطابق چلیں، جہاں خاندانی ذمہ داریوں کو ذاتی امنگوں پر فوقیت دی جاتی ہے ان منفی چیزوں سے پیدا ہونے والے مسائل میں سے ایک جنسی استحصال (گروومنگ) بھی ہے ایسے اعمال کرنے والوں کی ذاتی خصوصیات اتنی ہی متنوع ہیں جتنے ان کے جرائم میں اسے خاص طور پر پریشان کن سمجھتی ہوں کیونکہ اس مسئلے کے گرد ہونے والی زیادہ تر شور و غوغا پاکستانی کمیونٹی سے متعلق ہوتا ہے آئیے یہ خیال ترک کریں کہ میری ثقافت، ورثہ یا مذہب جنسی استحصال کی حمایت کرتا ہے ایسا بالکل نہیں ہے میں اس گھناؤنے اور مجرمانہ فعل کا کوئی جواز یا عذر پیش نہیں کروں گی اور نہ ہی پاکستانی پس منظر کے مجرموں کو ثقافتی یا مذہبی اختلافات کے پردے میں چھپنے دوں گی بعض کمیونٹیز میں خواتین پر دباؤ ڈالا جاتا ہے اور انہیں مخصوص روایات کی پیروی کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے، جو صنفی تشدد کو فروغ دیتا ہے کونسل میں اس موقع پر، کونسل کے کچھ اراکین نے کونسلر فلک احمد کی باتوں میں مداخلت شروع کر دی ان کے اس بیان پر کچھ کونسلرز نے اعتراض کیا اور خاموش کرانے کی کوشش کی ان کا کہنا تھا کونسلر فلک احمد مخصوص کمیونٹی کو نشانہ بنا رہی ہیں انہیں معذرت کرنے کے لیے کہا گیا جس پر انہوں نے مایوسی کا اظہار کیا گرین پارٹی کے کونسلر میٹ ایڈورڈز نے فلک احمد کے خلاف کی گئی تنقید کو غیر مناسب قرار دیا اور کہا کہ ایسی زبان کا استعمال، خاص طور پر خواتین کے خلاف تشدد جیسے اہم موضوع پر، ناقابل قبول ہے۔
فلک احمد نے اس واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: “چیمبر میں اس نوعیت کی جارحیت معمول بنتی جا رہی ہے، اور میں اس ردعمل سے حیران نہیں ہوں یہ واقعہ اس بات کا عکاس ہے کہ برطانوی سیاست میں دھمکیوں اور بدسلوکی کا رجحان کس قدر بڑھ چکا ہے۔ ایک حالیہ سروے کے مطابق، 81 فیصد کونسلرز کو گزشتہ سال بدسلوکی یا دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا، جبکہ ایک تہائی نے اس ماحول کے باعث دوبارہ انتخابات میں حصہ نہ لینے کا عندیہ دیا ہے۔