تعلیم سب کے لیے۔ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی گولڈن جوبلی
تعلیم سب کے لیے۔ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی گولڈن جوبلی
*وائس چانسلر علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کا دورہ آزادکشمیر*
(تحریر: راجہ محمد سہیل خان)
تعلیم ترقی کا واحد راستہ ہوتی ہے۔ کسی بھی ریاست کی ترقی کا تعلق براہ راست اسکی شرح خواندگی کے ساتھ ہوتا ہے۔ تعلیم سے انسان میں شعور پیدا ہوتا ہے اور وہ اپنے معمولات زندگی کو بہتر انداز میں سرانجام دینے کے قابل ہوتا ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں تعلیم کا حصول ہمیشہ مشکل رہا ہے کیونکہ ان ممالک میں تعلیم حاصل کرنے کے مواقع میسر نہیں ہوتے۔ سفری مشکلات، مالیاتی مسائل اورتعلیمی اداروں کی محدود تعداد کیوجہ سے تعلیم حاصل کرنے والوں کی خواہش پوری کرنے میں بڑے رکاوٹ ہوتے ہیں۔ ان تمام مسائل کو کے باوجود ملک کے دور افتادہ علاقوں میں تعلیم کی سہولت فراہم کرنے کے لیے فاصلاتی نظام تعلیم کا طریقہ کار وضع کیا گیا۔ جس کے تحت گھر بیٹھے لوگوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا جا سکتا ہے۔ اس نظام تعلیم میں بھی وہ ترقی یافتہ ممالک جن کے پاس جدید ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ کی بہترین سہولیات میسر تھیں سبقت لے گے اور آن لائن ذرائع سے لوگوں کو گھر بیٹھے تعلیم حاصل کرنے کا موقع فراہم کرنے لگے۔ ہمارے ملک میں چونکہ ٹکنالوجی اور انٹرنیٹ ابھی تک اس معیار کا نہیں تھا اس لیے یہاں فاصلاتی نظام تعلیم رائج کرنے میں مشکلات درپیش تھیں۔ ماہرین نے اس مسئلہ پر سوچ بچار کے بعد روایتی پوسٹل سروس کے ذریعے فاصلاتی نظام تعلیم رائج کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ ملک کے دور افتادہ علاقوں میں تعلیم فراہم کی جس سکے۔ اس سلسلہ میں 1974 میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا گیا۔ جس نے جدید ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ کی سہولت کے بغیر ہی فاصلاتی نظام تعلیم کے تحت ملک بھر میں تعلیم دینا شروع کر دی۔ وقت کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی نے جدید ٹکنالوجی سے بھی استعفادہ حاصل کرتے ہوئے نظام تعلیم کو بہتر سے بہتر بنانے کا عمل شروع کر دیا اور آج علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی فاصلاتی نظام تعلیم میں ایشیا کی سب سے بڑی یونیورسٹی ہونے کا اعزاز رکھتی ہے۔
یونیورسٹی کے اسوقت ملک بھر میں 54 ریجنل آفس قائم ہیں۔ 10 لاکھ 27ہزار طلبہ اسوقت یونیورسٹی میں زیرتعلیم ہیں اور تقریبا 45لاکھ طلبہ وطالبات یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہوچکے ہیں۔ یونیورسٹی کے پاس اسوقت ملک بھر کی تمام جامعات سے بڑا انفراسٹرکچر اور پروفیشنل فیکلٹی موجود ہے۔
فاصلاتی نظام تعلیم کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی میں باقاعدہ کلاسز بھی ہوتی ہیں۔ اقوام متحدہ نے 1930 تک کے لیے پائیدار ترقی کے 17اہداف مقرر کر رکھے ہیں۔ معیاری تعلیم اور کام کرنےکے ماحول کے اہداف حاصل کرنے میں حاصل علامہ اقبال اوپن یورنیورسٹی ملک بھر میں پہلے نمبر پر ہے جبکہ ممالک کے درمیان عدم مساوات کو کم کرنے کے اہدف میں یونیورسٹی ملک بھر میں تیسرے جبکہ پوری دنیا میں ساتویں نمبر پرہے۔ اسی طرح کام کےمہذب طریقہ کار میں یونیورسٹی پاکستان میں پہلے اور دنیا بھر میں تیسرے نمبر پرہے۔ یہ بلاشبہ نہ صرف علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی بلکہ پاکستان کے لیے ایک اعزاز کی بات ہے۔
سال 2024 میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اپنے قیام کے 50سال پورے کر چکی ہے اور یہ سال اسکی گولڈن جوبلی کے طور پر منایا جا رہا ہے۔ اس سلسلہ میں یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے گزشتہ دنوں آزادکشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد، نیلم ویل اور راولاکوٹ کا دورہ کیا اور سال 2024 کی داخلہ مہم کا “تعلیم گھر کی دہلیز پر” کے سلوگن سے آغاز کر دیا۔ریجنل کیمپس مظفرآباد پہنچنے پر وائس چانسلر کا ریجنل ڈائریکٹر محترمہ شازیہ صدیق اور دیگر سٹاف نےاستقبال کیا۔ وائس چانسلر نے ریجنل کیمپس مظفرآباد کے مختلف شعبہ جات کا معائنہ کیا اور ٹیوٹرز، امتحانی سٹاف اور طلبہ سے ملاقاتیں کیں اور انکو درپیش مسائل سنے اور انکے حل کی یقین دہانی کرائی۔ طلبہ وطالبات اور ٹیوٹرز نے وائس چانسلر کی توجہ آزادکشمیر میں سپیشل کیمونیکیشن آرگنائزیشن کی موبائل سروس ایس۔کام کے یونیورسٹی کے ٹیلی کیمونیکشن سسٹم میں شامل نہ ہونے کی جانب دلوائی اور بتایا کہ آذادکشمیر کے مختلف علاقوں میں ایس۔کام کے علاوہ دیگر کوئی سیلولر کمپنی موجود نہیں جس پر وائس چانسلر نے فوری طور پر ایس۔کام کو یونیورسٹی کے ٹیلکو میں شامل کرنے کا اعلان کیا۔
ریجنل کیمپس مظفرآباد میں “تعلیم گھر کی دہلیز پر” کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے کہا کہ آزادکشمیر کا خطہ ہمیشہ یونیورسٹی کی ترجیحات میں شامل رہا ہے اور ریجنل کیمپس مظفرآباد یونیورسٹی کے بہت پرانے ریجنل دفاتر میں سے ایک ہے۔ یونیورسٹی کے قیام کے چند سالوں بعد ہی ریجنل سینٹر مظفرآباد قائم کر دیا گیا تھا۔ آج میرا یہاں آنے کا مقصد زیادہ سے زیادہ طلبہ وطالبات کو یونیورسٹی میں داخلہ لینے اور فراہم کردہ سہولیات کے بارہ میں آگاہی دینا ہے۔ آزادکشمیر کے طلبہ محنتی اور ذہین ہیں جن کے لیے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی انکی دہلیز پر تعلیم کی معیاری سہولیات فراہم کر رہی ہے۔ گولڈن جوبلی کے خصوصی موقع پر پہلی مرتبہ ریجنل کیمپس مظفرآباد میں بی۔ایس کمپیوٹر سائنس، انسٹرکشنل ڈیزائن اینڈ ٹیکنالوجی کی باقاعدہ کلاسز کا آغاز کردیا گیا ہے۔ جس سے یہاں کے طلبہ وطالبات کو باقاعدہ کلاسز لینے کے مواقع بھی میسر آ سکیں گے۔ آن لائن سٹیڈی نے تعلیم کا حصول مزید آسان کر دیا ہے۔ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کا معیار تعلیم اور ڈگری کسی بھی دیگر یونیورسٹی سے کم نہیں ہے۔ اسوقت ہمارے ملک کو جو چیلنجز درپیش ہیں ان پر تعلیم کے فروغ سے ہی قابو پایا جا سکتا ہے۔ ہمیں فنی تعلیم کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ طلبہ کو ہنرمند بنا کر بیروزگاری کا خاتمہ ممکن بنایا جاسکے۔ شاردہ میں گولڈن جوبلی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر کا کہنا تھا کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ملک بھر کے دور دراز علاقوں میں معیار تعلیم کی فراہمی یقینی بنا رہی ہے۔ یورنیورسٹی میں مربوط اورمستحکم نظام تعلیم نافذ ہے۔ کوالٹی آف ایجوکیشن علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی اولین ترجیحی ہے۔ شاردہ جیسے علاقہ میں علامہ اقبال اوپن یورنیورسٹی کی جانب سے معیاری تعلیم کی فراہمی یونیورسٹی کا طرہ امتیاز ہے۔
دریں اثناء وائس چانسل کا راولاکوٹ پہنچنے پر اسسٹنٹ ریجنل آفیسر نے استقبال کی۔ اس موقع پر منعقدہ سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے وایس چانسلر نے کہا کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کو فاصلاتی نظام تعلیم میں ایشاء کی سب سے بڑی یونیورسٹی ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ آزادکشمیر کے دیگر حصوں کی طرح راولاکوٹ ڈویژن میں بھی ہر سال ہزاروں کی تعداد میں طلبہ یہاں سے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
ڈائریکٹر جنرل ریجنل سروسز ڈاکٹر توقیر احمد ملک نے اپنے خطاب میں کہا کہ ریجنل کیمپس مظفرآباد کی کارکردگی بہترین ہے۔ یہاں ہر سمسٹر میں ہزاروں کی تعداد میں طلبہ داخلہ لے رہے ہیں۔ فاصلاتی اور سستےنظام تعلیم کیوجہ سے ان طلبہ کو بھی تعلیم حاصل کرنے کے مواقع مل رہے ہیں جو تعلیم کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے۔ راولاکوٹ اور شاردہ میں منعقدہ تقریبات سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال اوپن یورنیورسٹی ملک میں شرح خواندگی کو بہتر بنانے کے لیے بہترین اندازمیں کام کررہی ہے۔ یورنیورسٹی خواتین کی تعلیم کے لیے بہترین پلیٹ فارم ہے۔ عوام علاقہ کے مطالبہ پرانہوں نےنیلم ویلی میں ایک کورس کے لیے 15طلبہ کے داخلہ کی صورت میں ورکشاپ نیلم میں ہی منعقد کروائے جانے کا اعلان کیا۔ اسی طرح ایڈ پروگرام کی کتابیں جو یونیورسٹی فراہم نہیں کرتی نیلم ویلی کے طلبہ کے لیے خصوصی طور پر بی۔ایڈ پروگرام کی کتابیں فراہم کرنے کا اعلان بھی کیا۔
ڈائریکٹر ایڈمیشن سید ضیاء الحسنین نقوی نے کہا کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کا نظام تعلیم بہت آسان اور معیاری ہے۔ یونیورسٹی نے خصوصی افراد، قیدیوں، ملازمت پیشہ افراد اور شہداء کے خاندانوں کے لیے جامع پروگرام ترتیب دے رکھا ہے۔ یونیورسٹی میں داخلہ کا طریقہ کار انتہائی آسان ہے اب آن لائن داخلہ کی سہولت موجود ہے۔ مختلف کورسز کی کتابیں آن لائن دستیاب ہیں جبکہ ورکشاپس بھی آن لائن منعقد کی جا رہی ہیں۔ ای لرننگ نے تعلیم کا حصول مزید آسان بنا دیا ہے اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی جدید طریقہ سے ملک کے طول عرض میں معیاری تعلیم کی سہولت فراہم کرنے کے لیے مصروف عمل ہے۔ شاردہ کے مقام پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شاردہ نیلم ویلی کا ایک تاریخی مقام ہے جہاں پر قدیمی شاردہ یونیورسٹی کے آثار قدیمہ بھی موجود ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ خطہ کسی دور میں تعلیمی سرگرمیوں کا مرکز ہوا کرتا تھا۔ راولاکوٹ میں منعقدہ سیمینار سے اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ معیاری تعلیم کی فراہمی کے لیے یہاں کے شعبہ تعلیم سے منسلک افراد اور دیگر مکاتب فکر کے لوگوں کی کاوشیں لائق تحسین ہے۔
ریجنل کیمپس مظفرآباد میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ریجنل ڈائریکٹر مظفرآباد محترمہ شازیہ صدیق نےکہا کہ وائس چانسلر اور انکی ٹیم کی مظفرآباد آمد اور طلبہ، ٹیوٹرز اور امتحانی سٹاف سے ملاقات اور انکے مسائل معلوم کرتے ہوئے انکے حل کی یقین دہانی کرونا خوش آئند ہے۔ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کا تدریسی نصاب بہترین ہے جس سے دیگر یونیورسٹیوں کے طلبہ بھی استعفادہ حاصل کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ریجنل کیمپس مظفرآباد کا قیام 1984میں عمل میں لایا گیا تھا جو اسوقت 6117 مربع کلومیٹر کے اندر طلباوطالبات کو انکی دہلیز پر معیاری تعلیم فراہم کر رہا ہے۔ سال 2010 میں ریجنل کیمپس مظفرآباد کی اپنی سٹیٹ آف دی آرٹ بلدڈنگ کی تعمیر مکمل کر لی گئی تھی۔ جس میں دفاتر کے علاوہ لائبریری، جدید کمپیوٹر لیب اور ویڈیو کانفرنس ہال کے علاوہ سپیشل بچوں کے لیے سینٹر بھی موجود ہے۔ ریجنل کیمپس کے زیر اہتمام 12 امتحانی سینٹرز قائم کیے گئے ہیں اور پارٹ ٹائم ریجنل کوآرڈینیٹرز کی تعداد 6 ہے۔ ریجنل کیمپس مظفرآباد ایک سٹیٹ آف دی آرٹ تعلیمی ادارہ ہے جہاں ہر سمسٹر میں ہزاروں کی تعداد میں طلبہ داخلہ لیتے ہیں۔ اسوقت ریجنل کیمپس کے ساتھ 1559 پروفیشنل ٹیوٹر منسلک ہیں۔ ریجنل کیمپس میں پہلی مرتبہ مختلف کورسز کی باقاعدہ کلاسز کا آغاز کیا جا رہا ہے۔معیاری تعلیم کی فراہمی ہماری ترجیحی ہے۔ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کا شمار اسوقت فاصلاتی نظام تعلیم میں دنیا کے بڑی جامعات میں ہوتا ہے جو ہمارے لیے ایک اعزاز ہے۔ مستقل میں ہم ریجنل کیمپس کو مزید بہتر بنانے کے لیے بھرپور انداز میں کام کریں گے تاکہ زیادہ سے زیادہ طلبہ وطالبات کو تعلیم حاصل کرنے کی سہولت میسر آسکے۔ نیلم ویلی/ شاردہ میں گولڈن جوبلی کی تقریب سے اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے قیام کامقصد ہی شاردہ جیسے دور دراز علاقوں میں معیاری تعلیم کی فراہمی تھا۔یونیورسٹی کے مالی معاونت کے پروگرام میں شاردہ اور اس سے ملحقہ علاقے بھی موجود ہیں یہاں داخلہ کے لیے عمر اورعلاقہ کی کوئی قید نہیں۔ آزادکشمیر میں اسوقت شرح خواندگی ملک کے دیگر حصوں سے زیادہ ہے جس میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کا اہم کردار ہے۔
مظفرآباد،راولاکوٹ اور نیلم ویلی کے عوام نے وائس چانسلر اور انکی ٹیم کے دورہ کو بے حد سراہا اور انکے مطالبات پر فوری عملدرآمد پر انکا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے معیاری تعلیم کی فراہمی کے مقصد کو پورا کرنے کے لیے بھرپور تعاون کو یقینی بنایا جائیگا۔
آزادکشمیر کو اسوقت یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہاں شرح خواندگی 77فیصد ہے جو ملک کے دیگر تمام صوبوں سے زیادہ ہے جس میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کا کردار بھی نہایت اہم ہے۔ یونیورسٹی آزادکشمیر کے طول وعرض میں معیاری تعلیم کی فراہمی یقینی بنا رہی ہے اور یہاں سے فارغ التحصیل ہونے والے طلبہ وطالبات آج مختلف شعبہ ہائے زندگی میں اپنا لوہا منوا رہے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
Comments are closed.