آئینی ترامیم پیکیج اکتوبر کے پہلے ہفتے میں پیش ہونیکا قوی امکان

آئینی ترامیم پیکیج اکتوبر کے پہلے ہفتے میں پیش ہونیکا قوی امکان
عدالتی اصلاحات پر مبنی آئینی ترامیم پر غور کیلئے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس آئندہ ہفتے طلب کئے جائیں گے

اسلام آباد(کشمیر ایکسپریس نیوز) پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ آئینی ترامیم پیکیج اکتوبر کے پہلے ہفتے میں ایوان میں پیش ہونے کا قوی امکان ہے،حکومت کا عدالتی اصلاحات پر مبنی آئینی ترامیم کو اکتوبر کے پہلے ہفتے میں پیش کرنے کا فیصلہ،

آئینی ترامیم پیکیج اکتوبر کے پہلے ہفتے میں پیش ہونیکا قوی امکان

عدالتی اصلاحات پر مبنی آئینی ترامیم پر غور کیلئے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس آئندہ ہفتے طلب کئے جائیں گے،صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ن لیگی سینیٹر نے کہا ہے کہ سینیٹ میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی حمایت کے بغیر آئینی ترامیم کا منظور ہونا ممکن نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومتی اتحاد اس حوالے سے سربراہ جے یو آئی (ف) کے ساتھ رابطے میں ہیں جنہوں نے آئینی عدالت کے تصور کی حمایت کی ہے لیکن وہ اہم معاملات پر وضاحت چاہتے، جس میں ججز کی تعداد، تقرر کا طریقہ کار، مدت، ریٹائرمنٹ کی عمر اور سروس سٹرکچر شامل ہیں۔

آئینی ترامیم پیکیج اکتوبر کے پہلے ہفتے میں پیش ہونیکا قوی امکان

انہوں نے کہا کہ مجوزہ آئینی عدالت کی نوعیت وفاقی ہوگی اور اس میں تمام صوبوں کی نمائندگی ہوگی۔ججز کی تقرری کے طریقہ کار میں مجوزہ تبدیلیوں کے حوالے سے انہوں نے یاد کیا کہ 18ویں ترمیم سے پہلے چیف جسٹس آف پاکستان اور صوبائی چیف جسٹسز کا ججوں کی تقرری میں اہم کردار تھا۔ 2010 میں منظور کردہ 18ویں آئینی ترمیم کا مقصد طاقت کے توازن کو بحال کرنا تھا جس میں دو طریقے متعارف کرائے گئے۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن اور حکومت اور اپوزیشن کی یکساں نمائندگی کے ساتھ 8 رکنی پارلیمانی کمیٹی شامل تھی۔اس موقع پرعرفان صدیقی نے یاد دلایا کہ سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور بے نظیر بھٹو کے درمیان مئی 2006 میں طے پانے والے میثاق جمہوریت میں آئینی عدالت کے قیام پر اتفاق کیا گیا تھا۔

آئینی ترامیم پیکیج اکتوبر کے پہلے ہفتے میں پیش ہونیکا قوی امکان

انہوں نے کہا کہ اس تجویز کی پی ٹی آئی کے بانی عمران خان سمیت تمام اہم سیاسی رہنماوں نے تائید کی تھی۔عرفان صدیقی نے بتایا کہ پارلیمنٹ نے ’غیر ارادی طور پر 19ویں ترمیم منظور کی، جس نے عملی طور پر عدالتی تقرریوں میں پارلیمانی کمیٹی کے کردار کو مفلوج کر دیا۔

انہوں نے دلیل دی کہ موجودہ تجویز کا مقصد 18ویں ترمیم کی طرف لوٹنا ہے جس سے پارلیمنٹ کو زیادہ بامعنی کردار ملے گا۔

 

آئینی ترامیم کامعاملہ لٹک گیا،اجلاس غیرمعینہ مدت تک ملتوی

 

Comments are closed.